ایک شخص سمندر کے کنارے واک کر رہا تھا تو اس نے دور سے دیکھا کہ کوئی شخص نیچے جھکتا ، کوئی چیز اٹھاتا ہے اور سمندر میں پھینک دیتا ہے
ذرا قریب جاتا ہے تو کیا دیکھتا ہے سینکڑوں مچھلیاں کنارے پہ پڑی تڑپ رہی ہیں
شاید کسی بڑی موج نے انہیں سمندر سے نکال کر ریت پہ لا پٹخا تھا
اور وہ شخص ان مچھلیوں کو واپس سمندر میں پھینک کر ان کی جان بچانے کی کوشش کر رہا تھا ۔
اسے اس شخص کی بیوقوفی پر ہنسی آگئی
اور ہنستے ہوئے اسے کہا :
اس طرح کیا فرق پڑنا ہے ؟
سینکڑوں مچھلیاں ہیں کتنی بچا پاؤ گے ۔۔۔ ؟؟
یہ سن کر وہ شخص نیچے جھکا، ایک تڑپتی مچھلی کو اٹھایا اور سمندر میں اچھال دیا وہ مچھلی پانی میں جاتے ہی تیزی سے تیرتی ہوئی آگے نکل گئی پھر اس نے سکون سے دوسرے شخص کو کہا
’’ اسے فرق پڑا ‘‘ ۔
ہماری چھوٹی سی کاوش سے بھلے مجموعی حالات تبدیل نہ ہوں
مگر کسی ایک کے لیے
وہ فائدے مند ثابت ہو سکتی ہے ۔
دل بڑا رکھیں
اور اپنی طاقت و حیثیت کے مطابق اچھائی کرتے رہیں اس فکر میں مبتلا نہ ہوں کہ آپ کی اس کوشش سے معاشرے میں کتنی تبدیلی آئی ؟؟
بلکہ یہ سوچیں کہ آپ نے اپنے حصے کا حق کتنا ادا کیا..!!!
مجھے احمد فراز کا یہ شعر یاد آیا۔۔۔۔
شکوہ ظلمت شب سے کہیں بہتر تھاپ
نے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے ۔۔۔۔